دُوسروں کو نصیحت

  حضرت بابا فرید شکر گنجؒ بہت بڑے بُزرگ تھے۔ ہر سال محرم میں آپ کا عُرس پاک پتن میں بڑی دُھوم دھام سے منایا جاتا ہے۔
حضرت بابا فرید شکر گنجؒ بچپن ہی میں یتیم ہو گئے تھے۔ اُن کی پرورش والدہ نے کی تھی۔ وہ بڑی نیک خاتون تھیں۔ اُنھوں نے اپنے بیٹے کو نماز کی عادت ڈالنے کے لیے یہ ترکیب کی تھی کہ مُصلّے کے ایک کونے کے نیچے شکّر کی پُڑیا رکھ دیتی تھیں۔ فریدؒ نماز سے فارغ ہو کر شکّر کھا لیتے تھے۔ والدہ نے اُنھیں بتایا تھا کہ جو لوگ نماز پڑھتے ہیں، اُنھیں غیب سے شکّر ملتی ہے۔
ایک روز ایسا ہُوا کہ اُن کی والدہ مُصلّے کے نیچے شکّر کی پُڑیا رکھنا بُھول گئیں مگر ﷲ کی قُدرت دیکھیے کہ جب وہ نماز سے فارغ ہوۓ تو اُنھیں مُصلّے کے نیچے سے شکّر کی پُڑیا اسی طرح روز مِلا کرتی تھی۔
ایک بار ایک عورت اپنے لڑکے کو لے کر بابا فریدؒ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی:
"بابا جی، میرا یہ لڑکا گُڑ بہت کھاتا ہے، اِسے کہو کہ گُڑ نہ کھایا کرے۔"
بابا جی نے اُس عورت سے کہا:
"اِس وقت اِسے لے جاؤ۔ کل میرے پاس لانا۔"
عورت لڑکے کو کو واپس لے کر چلی گئی اور دُوسرے روز اُسے ساتھ لے کر پھر حاضر ہُوئی۔ بابا فرید نے لڑکے کو اپنی گود میں بٹھا لیا، پیار سے اُس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور پھر بڑی محبت سے کہنے لگے:
"دیکھو بیٹا، گُڑ نہ کھایا کرو۔"
وہ عورت بڑی حیران ہوئی اور کہنے لگی:
"بابا جی، یہ بات تو آپ کل بھی کہہ سکتے تھے۔"
بابا فریدؒ نے جواب دیا: "تم ٹھیک کہتی ہو۔ مگر بات یہ ہے کہ کل جب تم اِس لڑکے کو لے کر میرے پاس آئی تھیں، اسی وقت میں نے گُڑ کھایا تھا۔ دُوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے خود اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ نصیحت کا اثر اسی وقت ہوتا ہے،جب نصیحت کرنے والا بھی اس پر عمل کرے۔کل اگر میں اس لڑکے کو گُڑ نہ کھانے کی نصیحت کرتا تو اِس کا کُچھ بھی اثر نہ ہوتا۔ آج میں نے صِرف اِس لڑکے کو نصیحت کرنے کی خاطر گُڑ نہیں کھایا۔"
اُس دن کے بعد لڑکے نے سچ مُچ گُڑ کھانا چھوڑ دیا۔

Comments