چاردُعائیں

عـراق کے شہر بصرے میں ایک بُزرگ منصُور عمارؒ رہتے تھے۔ اُس وقت بصرے میں اُن سے اچھا وعظ کہنے والا کوئی نہ تھا۔
ایک روز کی بات ہے کہ ایک امیر نوجوان نے اپنے گھر میں گانے بجانے کی محفل جما رکھی تھی۔ اس نوجوان نے اپنے غُلام کو چار درہم دیے کہ جاؤ بازار سے مٹھائی خرید لاؤ۔
غلام درہم لے کر بازار کی طرف چلا تو راستے میں ایک جگہ دیکھا کہ حضرت منصورعمارؒ وعظ کہہ رہے ہیں۔ غلام نے سوچا کہ تھوڑی دیر حضرت منصور کا وعظ سُن لُوں۔ پھر مٹھائی خریدوں گا۔ یہ سوچ کر وہ مجلس میں آبیٹھا۔ اُس وقت حضرت منصُورؒ کے پاس ضرورت مند درویش آیا ہُواتھا۔ اُنھوں نے لوگوں سے کہا:
"اِس مجلس میں سے کون ایسا شخص ہے جو چار درہم دے کر اس درویش کی ضرورت پُوری کرے۔ اس کے بدلے میں اُس کے لۓ چار دُعائیں کروں گا۔"
غُلام نے اپنے جی میں سوچا کہ یہ چار درہم جو میرے پاس ہیں، کیوں نہ اِس درویش کو دے دوں اور حضرت منصُور سے چار دُعائیں کرالُوں۔ اُس نے وہ چار درہم درویش کے حوالے کر دیے۔حضرت منصُورؒ نے خوش ہو کر غُلام سے کہا:
"بتاؤ تُم کیا چاہتے ہو؟"
غُلام نے عرض کی:"حضور، میں ایک امیر شخص کا غُلام ہُوں۔ پہلی دُعا یہ کیجیے کہ ﷲتعالیٰ مجھے آزادی دے۔ دُوسری دُعا یہ کیجیے کہ ﷲتعالیٰ میرے مالک کو توبہ کرنے اور نیک بننے کی توفیق دے۔ تیسری دُعا یہ کیجیئے کہ مجھے ان چار درہموں کے بدلے میں چار درہم اور مل جائیں۔ چوتھی دُعا یہ کیجیئے کہ ﷲتعالیٰ مُجھ پر،اِس مجلس میں بیٹھے ہوۓ تمام لوگوں پر اور میرے مالک پر اپنی رحمت کرے۔"
حضرت منصُورؒ نے غلام کے کہنے کے مطابق چاروں دُعائیں کیں اس کے بعد غُلام نے اپنے مالک کے گھر کی راہ لی۔
امیر نوجوان نے جب دیکھا کہ غُلام اتنی دیر لگا کر آیا ہے اور مٹھائی بھی نہیں لایا تو غُصے سے کہنے لگا:
"اتنی دیر تُم نے کہاں لگا دی؟ مٹھائی کیوں نہیں لاۓ؟"
غُلام نے تمام قِصہ بیان کیا۔ یہ سُن کر نوجوان کو مٹھائی کا بالکل خیال نہ رہا۔ وہ کہنے لگا:
"وہ کیا دُعائیں ہیں جو تُم نے حضرت منصُورؒ سے کرائی ہیں؟ ذرا مجھے بھی تو بتاؤ۔"
غُلام نے عرض کی "میری پہلی دُعا تو یہ تھے کہ ﷲتعالیٰ مجھے آزادی عطا فرماۓ۔ دوسری دُعا یہ تھی کہ ﷲتعالیٰ آپ کو توبہ کرنے اور نیک بننے کی توفیق عطا فرماۓ۔ تیسری دُعا یہ تھی کہ ﷲتعالیٰ مجھے اِن چار درہموں کے بدلے میں چار درہم اور عطا کرے۔ چوتھی دُعا یہ تھی کہ ﷲتعالیٰ مجھ پر، حضرت منصُورؒ کی مجلس میں بیٹھنے والے تمام لوگوں پر اور آپ پر اپنی رحمت نازل کرے۔"
نوجوان کا یہ سُننا تھا کہ ایک دم اُس کی حالت بدل گئی۔ وہ کہنے لگا:
"تُمھاری پہلی دُعا قبول ہوئی۔ میں خُدا کو گواہ کر کے کہتا ہُوں کہ میں نے آج سے تمھیں آزاد کیا۔ تُمھاری دوسری دعا بھی قبول ہو گئی۔ میں گُناہوں سے توبہ کرتا ہوں اور عہد کرتا ہوں کہ کسی بُرے کام کے نزدیک بھی نہ جاؤں گا۔ تُمھاری تیسری دُعا بھی قبول ہو گئی۔ یہ لو میں تُمھیں چار کے بجاۓ چار سو درہم دیتا ہُوں۔ تُمھاری چوتھی دُعا میرے اختیار میں نہیں۔ جو کچھ میرے اختیار میں تھا، وُہ میں نے کر دیا۔"
نوجوان نے غُلام کو آزاد کر کے چار سو درہم کی تھیلی دے کر رُخصت کر دیا۔ رات کو اُس نے خواب میں غیب سے ایک آواز سُنی جو کہہ رہی تھی:
"اے نوجوان، جو کُچھ تیرے اختیار میں تھا وہ تُو نے کر دیا۔ اب جو کُچھ ہمارے اختیار میں ہے، ہم اسے کرتے ہیں۔ ہم تجھ پر، تیرے غُلام پر، منصُور عمارؒ پر اور اس کی مجلس میں بیٹھنے والے تمام لوگوں پر رحمت نازل کرتے ہیں۔"

Comments