غریب گھر کی تلاش

حضرت شیخ عبدُالقادر جیلانیؒ ایک بار حج کرنے گۓ۔ خادموں اور مُریدوں کا ایک مجمح آپ کے ساتھ تھا۔ راستے میں ایک گاؤں کے قریب شام ہو گئی۔ آپ نے اپنے خادموں کو حکم دیا:
"گاؤں میں جا کر معلوم کرو کہ سب سے زیادہ غریب کون ہے۔"
خادِم گاؤں میں جا کرپتا کرنے لگے۔ معلوم ہُوا کہ اس گاؤں میں ایک گھر بہت غریب ہے۔ اس میں دو بوڑھے اور محتاج میاں بیوی رہتے ہیں اور ایک اُن کا لڑکا ہے۔
شیخ عبدُالقادر جِیلانی اپنے خادموں اور مُریدوں کے ساتھ اُس گھر میں تشریف لے گۓ اور اُن لوگوں سے کہا:
"ہم تُمھارے مکان میں ٹھہرنا چاہتے ہیں۔ کیا ہمیں اس کی اجازت ہے؟"
دونوں میاں بیوی جانتے تھے کہ شیخ عبدُالقادر جیلانی ﷲ کے ولی اور بڑی کرامت والے بُزرگ ہیں۔ اُنھوں نے عرض کی:
"یا حضرت مکان حاضِر ہے مگر ہم آپ کی خدمت کے لائق نہیں ہیں۔"
شیخ عبدُالقادر جیلانی نے اُنھیں تسلی دیتے ہوۓ کہا:
"خدمت کی فکر نہ کرو۔ ہم تم سے خدمت لینے نہیں آۓ ہیں۔"
پس شیخ عبدُالقادر جیلانیؒ اپنے خادموں اور مُریدوں کے ساتھ وہاں ٹھہر گۓ۔ جب اس بستی کے امیر لوگوں کو یہ معلوم ہُوا کہ حضرت ایک غریب کے گھر میں ٹھہرے ہیں تو وُہ بھاگے بھاگے آۓ اور ہاتھ جوڑ کر عرض کرنے لگے:
"یا حضرت، ہمارے ہاں تشریف لے چلیے۔ یہ جگہ آپ کے ٹھہرنے کے قابِل نہیں ہے۔"
مگر شیخ عبدُالقادر جیلانیؒ نے کسی کی درخواست قبول نہ کی اور اسی غریب کے ہاں ٹھہرے رہے۔ بستی کے تمام لوگ آپ کی خدمت میں حاضِرہوۓ اور اُنھوں نےنذرانے پیش کیے۔ اِس طرح اُس غریب کے گھر میں سونے، چاندی کا ڈھیر لگ گیا۔
جب بستی کے سب لوگ نذرانے پیش کر چُکے تو شیخ عبدُالقادر جیلانیؒ نے کہا:
"میں اس میں سے کچھ نہ لُوں گا۔  یہ سب اس غریب کا حق ہے جِس کے ہم مہمان ہیں۔"
آپ نے اُس مال میں سے کسی چیز کو ہاتھ نہ لگایا اور نہ اُس غریب کے گھر سے کوئی کھانے کی چیز لی۔ جب صُبح ہوئی تو آپ نے دولت کا وہ سب ڈھیر اپنے میزبان کو دے دیااور خود اپنے خادموں اور مُریدوں کے ساتھ آگے روانہ ہوگئے۔

Comments