خلیفہ کا چراغ

حضرت عُمر بن عبدالعزیز خاندان بنو اُمیہ کے بڑے نیک دل پرہیزگار اور انصاف پسند خلیفہ تھے۔ جب آپ خلیفہ بنے تو بیوی کا سارا زیور سرکاری خزانے میں جمع کرا دیا اور اُن کۓ خاندان کی جن لوگوں نے زمینوں اور جائیدادوں پر ناجائیز قبضہ کر رکھا تھا، وُہ سب اُن سے چھین لیں۔ وہ اپنے ذاتی خرچ کے لیے سرکاری خزانے سے صِرف دو درہم روزانہ لیتے تھے اور نہایت سادگی سے زندگی بسر کرتے تھے۔
ایک دفعہ ایک شخص حضرت عُمر بن عبدالعزیزکے ہاں آیا اور خاصی رات گۓ تک بیٹھا باتیں کرتا رہا۔ اتنے میں تیل ختم ہو جانے کی وجہ سے چراغ بُجھ گیا۔ حضرت عُمر بن عبدالعزیز کا خادم قریب ہی سو رہا تھا۔اُن کے مہمان نے کہا:
"اجازت ہو تو میں خادم کو جگا دُوں کہ وہ اُٹھ کر چراغ جلا دے؟"
حضرت عُمر بن عبدالعزیزنے جواب دیا:
"نہیں ، خادم کو جگانے کی ضرورت نہیں۔"
مہمان نے کہا:"تو میں جلا دُوں؟"
حضرت عُمر بن عبدالعزیزنے کہا: "نہیں، آپ میرے مہمان ہیں۔ مہمان سے کام لینا مُروت کے خلاف ہے۔ میں خود چراغ جلاتا ہوں۔"
یہ کہہ کر آپ اُٹھے،  چراغ میں تیل ڈالا اور اسے روشن کر دیا۔ پھر دوبارہ مہمان کے پاس آبیٹھے اور کہنے لگے:
"میں جب اُٹھ کر گیا تب بھی عمر تھا اور چراغ جلا کر واپس آنے کے بعد بھی عمر ہی ہوں۔ اپنا کام کرنے سے کسی کی شان میں فرق نہیں آتا۔"

Comments